نئی دہلی، 16؍ستمبر (ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )اروناچل کی کانگریس حکومت ایک بار پھر بحران میں ہے۔جمعہ کو کانگریس کے 43اور 2آزاد ممبر اسمبلی پیپلز پارٹی آف اروناچل (پی پی اے)میں شامل ہو گئے۔خاص بات یہ کہ باغیوں میں موجودہ وزیر اعلی پیما کھانڈو بھی شامل ہیں۔غورطلب ہے کہ دو ماہ پہلے ہی سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد کانگریس کو ریاست میں دوبارہ اقتدار حاصل ہوا تھا ۔60رکنی اسمبلی میں کانگریس کے 44ممبران اسمبلی ہیں جبکہ 11ممبران اسمبلی بی جے پی کے ہیں۔ان کے علاوہ دو آزاد امیدوار رکن اسمبلی بھی ہیں۔جمعہ کو کانگریس کے 44میں سے 43ممبران اسمبلی نے بی جے پی کی اتحادی پی پی اے کا دامن تھام لیا۔کانگریس میں اب صرف سابق وزیر اعلی نبام تکی ہی بچے ہیں، جس سے کانگریس حکومت پر ایک بار پھر بحران کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔باغیوں میں اروناچل کے موجودہ وزیر اعلی پیما کھانڈو بھی شامل ہیں۔پیما کھانڈو سابق وزیر اعلی آنجہانی دورجی کھانڈو کے بیٹے ہیں۔کھانڈو نے کہاکہ میں نے اسمبلی صدر سے ملاقات کر کے انہیں یہ اطلاع دی ہے کہ ہم نے کانگریس کا پی پی اے میں انضمام کر دیا ہے۔دراصل کانگریس کا اروناچل بحران نیا نہیں ہے۔اس نے چند ماہ قبل ہی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈرامائی واقعات کے بعد جولائی میں نبام تکی کی جگہ پر پیما کھانڈو کو وزیر اعلی اعلان کر کے طویل وقت تک چلی جنگ کو جیتنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔کھانڈو کے پارٹی اراکین کا لیڈر منتخب ہونے کے بعد دو آزاد اسمبلی ارکان اور 45پارٹی ممبران اسمبلی کی حمایت سے کانگریس نے ایک بار پھر حکومت بنا لی تھی۔تیزی سے بدلے واقعات کے بعد باغی لیڈر کالیکھو پل اپنے 30ساتھی باغی ممبران اسمبلی کے ساتھ پارٹی میں واپس آئے تھے۔
غور طلب ہے کہ پل باغی ہوکر وزیر اعلی بنے تھے، جنہیں سپریم کورٹ نے معزول کر دیا تھا۔اس واقعہ میں اسمبلی میں طاقت کے ٹیسٹ سے کچھ گھنٹے پہلے کانگریس پارٹی اراکین کی میٹنگ ہوئی تھی اور پارٹی اراکین نے سابق وزیر اعلی آنجہانی دورجی کھانڈو کے بیٹے پیما کھانڈو کو اتفاق رائے سے اپنا لیڈر منتخب کر لیا تھا۔اب کھانڈو نے ہی بغاوت کا پرچم بلند کر دیا ہے۔کانگریس میں پہلی بغاوت نومبر 2015میں ہوئی تھی، تبھی سے وہاں سیاسی بحران کا دور جاری ہے۔اس وقت نبام تکی کی قیادت والی کانگریس کی حکومت گر گئی تھی اور صدر راج نافذ ہو گیا تھا، پھر فروری 2016میں کانگریس کے باغی کالیکھو پل کی قیادت میں نئی حکومت بنی تھی، جسے بی جے پی کے 11ممبران اسمبلی نے حمایت دی تھی۔اروناچل کے نویں وزیر اعلی کے طور پر کام کر چکے 47سالہ کالیکھو پل نے اگست میں خودکشی کر لی تھی۔وہ وزیر اعلی کی رہائش گاہ میں ہی رہ رہے تھے۔بعد میں وزارت داخلہ کے ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ پل ڈپریشن کا شکار تھے۔